اک نئی صبح کا اعلان کیا ہے میں نے چشمِ بے خواب میں اک خواب رکھا ہے میں نے رات کے سینے پہ خورشید کا نقشہ کھینچا کوزہ ٔ صبح میں امکان بھرا ہے میں نے آنکھ میں رکھ لیا مزید پڑھیں
زمین آنکھیں مسل رہی تھی، ہوا کا کوئی نشاں نہیں تھا تمام سمتیں سلگ رہی تھیں مگر کہیں بھی دھواں نہیں تھا چراغ کی تھرتھراتی لو میں، ہر اوس قطرے میں، ہر کرن میں تمہاری آنکھیں کہاں نہیں تھیں، تمہارا مزید پڑھیں
تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں تمہاری یاد سے مزید پڑھیں
جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارا ہوگا آسماں پر کہیں میرا بھی ستارا ہوگا دشمنی نیند سے کر کے میں بہت ڈرتا ہوں اب کہاں پر مرے خوابوں کا گزارا ہوگا منتظر اس کے ہیں ہم کتنے یگوں سے مزید پڑھیں
دور تک پھیل گئی سب کی زباں تک پہنچی بات تب جا کے مرے وہم وگماں تک پہنچی پیاس نے مجھ کو تو بس مار ہی ڈالا تھا مگر کشش زیست مری آب رواں تک پہنچی خاک جب خاک سے مزید پڑھیں
شام کے وقت چراغوں سی جلائی ہوئی میں گھپ اندھیروں کی منڈیروں پہ سجائی ہوئی میں دیکھنے والوں کی نظروں کو لگوں سادہ ورق تیری تحریر میں ہوں ایسے چھپائی ہوئی میں خاک کر کے مجھے صحرا میں اڑانے والے مزید پڑھیں
پکارتے پکارتے صدا ہی اور ہوگئی قبول ہوتے ہوتے ہر دعا ہی اور ہوگئی ذرا سا رک کے دو گھڑی چمن پہ کیا نگاہ کی بدل گیا مزاج گل ہوا ہی اور ہوگئی یہ کس کے نام کی تپش سے مزید پڑھیں
کوزے بنانے والے کو عجلت عجیب تھی پورے نہیں بنائے تھے سارے بنائے تھے پھر یوں ہوا کہ اس کی زباں کاٹ دی گئی وہ جس نے گفتگو کے اشارے بنائے تھے یہ مجھے نیند میں چلنے کی جو بیماری مزید پڑھیں
اردو ہے میرا نام میں “خسرو” کی پہیلی میں “میر” کی ہمراز ہوں “غالب” کی سہیلی دکّن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا “سودا” کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا ہے “میر” کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا میں مزید پڑھیں
میں نہ کہتا تھا کہ شہروں میں نہ جا یار مرے سوندھی مٹی ہی میں ہوتی ہے وفا یار مرے کوئی ٹوٹے ہوئے خوابوں سے کہاں ملتا ہے ہر جگہ درد کا بستر نہ لگا یار مرے سلسلہ پھر سے مزید پڑھیں