آلوکؔ سریواستو
آلوک ایک روشن خیال شخص ہے جس کے اندر شاعری ہر وقت جگمگاتی رہتی ہے۔ اس کی انرجی اور اشتیاق دیکھ کر اکثر حیرت ہوتی ہے۔ وہ ایک اچھے شعر اور شاعر کے گرد یوں گھومتا ہے جیسے جلتے بلب کے گرد پتنگے گھومتے ہیں، سر پھوڑتے ہیں، نہ جل پاتے ہیں، نہ فرار ہوتے ہیں۔ اس کی لگن دیکھ کر بے ساختہ دعائیں دینے کو جی چاہتا ہے۔ الفاظ کا چناؤ اور آہنگ اسے کچھ وراثت میں ملا ہے، کچھ اس کی اپنی لاک ہے۔ اپنی عمر سے بڑی بات کرتا ہے۔
علیناؔ عترت
یو۔ پی کے مردم خیز علاقہ نگینہ ضلع بجنور میں پیدا ہونے والی بھرپور نسانیَ لب ولہجہ کی شاعرہ کا نام علینا عترت ہے۔ علینا ڈبل ایم۔ اے، بی۔ ایڈ کرنے کے بعد شعبۂ تعلیم سے منسلک ہوگئی تھیں اور ایک مضبوط پس منظر کے باوجود شاعری کی طرف توجہ نہیں کی تھی۔ جنوری 2011ء میں علالت کے دوران انہیں اپنے اصل میدان کا ادراک ہوگیا اور انہوں نے اپنی نظم تکمیل کے ساتھ شاعری کا آغاز فیس بک سے کیا۔ اور ہندو پاک کی چند اہم شاعرات میں علینا کا نام بہت ادب و احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔
شاہدؔ ذکی
پیدائش 1974 : سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے خوبصورت لب و لہجے کے شاعر۔ ایم اے انگلش اور وکالت میں ڈگری حاصل کی۔ وکالت کی پریکٹس کے ساتھ ساتھ ہائوس آف نالج کے نام سے ایک اکیڈمی میں ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ 1999ء میں ’’خوابوں سے خوشبو آتی ہے‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ 2001ء میں ’’خوابوں سے خالی آنکھیں‘‘ اور 2006ء میں ’’سفال میں آگ‘‘ کے نام سے شعری مجموعے منظرِعام پر آچکے ہیں اور ان کا چوتھا شعری مجموعہ ’’مصرف‘‘ کے نام سے زیرِ طبع ہے۔
اقبال اشہرؔ
اقبال اشہرکا شمار ان تازہ کار شعراء میں ہوتا ہے جو غزل کی تازگی اور سنجیدگی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ یہ نوجوان شاعر نئی غزل کے حوالے سے مشاعروں میں اپنی جگہ بنا چکا ہے ۔ اس نے بہت کم عرصے میں ملک اور ملک سے باہر مشاعروں اور رسائل کے ذریعے اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ اس کے اندر کا آدمی توانا اور فعال ہے فکری، فنی اور اسلوبی سطح پر نت نئے تجربے کرنا اس کی سرشت کا حصہ ہے اس کی تخلیقی زبان شائستہ اور آسان ہے ۔ ندرت خیال اور اظہار کی صفائی اس کی شاعری کی نمایاں خصوصیات ہیں۔
راجیشؔ ریڈی
ڈاکٹر راجیش ریڈی کاتعلق نا گپور سے ہے۔ وہ اس وقت ممبئی میں رہائش پزیر ہیں۔ ڈاکٹر راجیش ریڈی 22 جولائی 1952ء کو ناگپور (مہاراشٹر) انڈیا میں پیدا ہوئے اور آپ نے شاعری کا آغاز 1980 میں کیا۔ راجیش ریڈی صاحب نے 1985 سے مشاعروں میں جاناشروع کیا۔ راجیش ریڈی صاحب نے انڈیا کے علاوہ انگلینڈ، امریکا، دوبئی، ابوظہبی، بحرین، دوحہ اور ماریشس کی طرف کئی ادبی سفر کیے ہیں۔ شاعری میں آپ کا کوئی استاد نہیں ہے۔ پسندیدہ شاعر جناب مرزا غالبؔ ہیں۔
طاہرؔ فراز
طاہر فراز غزل کا ہنر جاننے، شام و سحر سفر کرنے اورنامی شاعر ہونے کے باوجود ’’خبریک شب‘‘ نہیں بلکہ برسہا برس سے نہ صرف خبروں میں ہیں بلکہ مشاعروں کے لاکھوں سامعین اور شاعری کے ہزاروں قدر دانوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ ان کی یہ مقبولیت مشاعروں کی واہ واہ، ترنم کی برکت اور مشاعرے میں اچھی پرفارمینس کی ہی مرہون منت نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ ان کی وہ اچھی سچی شاعری بھی ہے جس نے انہیں عوام کے ساتھ ساتھ خواص میں بھی توجہ کے لائق بنا دیا ہے۔
پاپولرؔ میرٹھی
مجسم شرافت، سراپا محبت کے پیکر بشری، جو اردو کائنات کی طنزیہ و مزاحیہ شاعری میں سید اعجاز الدین شاہ ’’پاپولر میرٹھی‘‘ کے نام سے مقبول ہیں۔ انسانیت، شرافت اور خلوص کے عناصر ثلاثہ کی خوبیاں ان کی وضعداری کا نمایاں وصف ہے۔ لطف یہ کہ پاپولر میرٹھی کے یہاں یہ وضعداری یہ خلوص اور یہ انکساری، بلا تخصیص مذہب ومسلک، خوردوں، بزرگوں اور اپنے ہم مشربوں کے یہاں نظر آتی ہے! ان کی بے ریا اور بے لوث شخصیت نہ صرف اپنے حلیفوں بلکہ ادبی حریفوں کے معاملے میں بھی ایک جیسی ہے۔
انور شعورؔ
انور شعور دور جدید کے معتبر شاعر ہیں۔ عام فہم اور سادہ شاعری کرنے کی وجہ سے ان کو سہلِ ممتنع کا شاعر سمجھا جانے لگا ہے۔ کراچی سے 2015 میں انور شعور کی ’’کلیاتِ انور شعور‘‘ شائع ہوئی۔ا س کلیات میں ان کے چار مجموعہ ہائے کلام اندوختہ، مشق سْخن، می رقصم اور دل کا کیا رنگ کروں شامل ہیں۔ انور شعور جدید غزل کے نمائندہ شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ آدمی، طلسم، انتظار، دھوکا، جستجو، شراب، شام، رات، غم، تلاش، زہر، صحبت، ہمدم، زنداں، صیاد، بدن، حیرت، سفر، مشقت جیسے موضوعات کی گہرائی سے ان کی شاعری لبریز ہے۔
وسیمؔ بریلوی
نام زاہد حسن اور تخلص وسیم ہے۔ ۸ فروری ۱۹۴۰ء کو بریلی (یوپی) بھارت میں پیدا ہوئے۔ آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کیا۔ دہلی یونیورسٹی سے ملازمت کا سلسلہ شروع ہوا پھر بریلی کالج کے شعبہ اردو سے وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں ڈین آف فیکلٹی آرٹس ہونے کا بھی اعزاز حاصل کیا۔ وسیم بریلوی کی ادبی زندگی کا آغاز ۱۹۵۹ء سے ہوا۔ ’’مزاج‘‘ پر اردو اکیڈمی لکھنؤ کا اعلی تحقیقی ایوارڈ ملا۔ میرا کادمی کی جانب سے ’’امتیاز میر‘‘ ملا۔ ان کے علاوہ انھیں اورکئی ایوارڈ اور اعزازات عطا کیے گئے۔
مظفرؔ حنفی
مظفر حنفی ہرچند کہ عمر طبعی کے تیسرے دور سے گزر رہے ہیں مگر خوشی کی بات یہ ہے کہ اُن کی فکری اور اظہاری توانائی کہیں سے سال خوردہ یا کسی طرح کے ضعف میں مبتلا نہیں ہے۔ ہماری نئی نسل کو اس توانائی کے مرکز اور حسنِ اظہار کے منبع کو تلاش کرنا چاہیے جس سے مظفر حنفی نہ صرف مستفید ہوئے ہیں بلکہ اس دھارے کو اپنی فکر کی دھار سے آبدار بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ یہ عمل دورِ گزشتہ میں بھی عام نہیں تھا شکر ہے کہ ہمارے زمانے میں اس روایت کی ایک زندہ جاوید تجسیم کانام مظفر حنفی ہے۔
عزیز نبیل
شاعر، محقّق اور صحافی عزیز نبیل جدید اردو ادب کے منظرنامہ کا ایک بہت اہم اور نمایاں نام ہے۔ سالانہ ادبی مجلہ عالمی دستاویز کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ انجمن محبانِ اردو ہند، قطر کے جنرل سکریٹری اور مجلس فخرِ بحرین، بحرین کے مشیرِ خاص ہیں۔ ان کا شمار ایسے شعراء میں ہوتا ہے جنہیں ادبی رسائل و جرائد او رمشاعروں میں یکساں طور پر پسند کیا جاتا ہے۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’خواب سمندر‘‘ کے نام سے 2011 میں شائع ہوا۔
عبدالرحمن مومن
معروف ادبی گھرانے میں پیدا ہونے والے سید عبدالرحمن المومن ادبی دنیا میں عبدالرحمن مومن کے نام سے پہچانے جاتے ہیں، آپ 21 جولائی 1996 کو کراچی میں پیدا ہوئے، تعلیمی سلسلہ ہنوز جاری ہے "جامعہ کراچی" سے "بے اے آنرز" کررہے ہیں ساتھ ہی بچوں کے معروف رسالے "ماہنامہ ساتھی" کی مجلسِ ادارت کے انچارج کے عہدے پر فائز ہیں، ریڈیو پاکستان کے مقبول پروگرام بزمِ طلبہ کا بھی حصہ رہے ہیں شاعری کا باقاعدہ آغاز 2011 میں کیا