عرفان صدیقی

عالمی مشاعرہ بیادِ عرفان صدیقی سنہ 2015ء

مجلس فخر بحرین براے فروغ اردو کے زیرِ اہتمام
تیسرا عالمی مشاعر ہ 2015۔ بیاد عرفان صدیقی

اور
عرفان صدیقی حیات، خدمات اور شعری کائنات کا اجراء
رپورٹ : خرم عباسی

یوں تو شاعری دنیا کی ہر زبان میں ہو رہی ہے مگر مشاعرے کی روایت صرف اْرد زبان ہی میں ہے اور اْردو کے توسط ہی سے یہ ر وایت برِ صغیر کی دیگر زبانوں میں بھی فروغ پذیر ہوئی۔یہ روایت جہاں ہمیں گفتگو کے آداب سکھاتی ہے وہاں اردو زبان و ادب سے محبت کو بھی فروغ ملتاہے۔ مشاعروں میں شرکت سے شاعروں کے کلام سے نہ صرف سامعین محظوظ ہوتے ہیں بلکہ زندگی کے حقائق کو سمجھنے اور سلجھانے میں بھی آگہی ہوتی ہے ۔
مشاعرے وسیلہ علم آگہی ہیں اور ان کا انعقاد فروغ ادب کیلئے بہت ضروری ہے تاکہ اچھی، سنجیدہ پرْوقار شاعری اور تجزیاتی کلام عام سامعین تک پہنچتا رہے، شاعری اور مشاعروں کی اسی ادبی تاریخ کے حوالے سے گزشتہ دنوں بحرین میں مجلسِ فخرِ بحرین کے زیر اہتمام ایک محفل مشاعرہ منعقد ہوئا مجلسِ فخرِ بحرین نے 2013 میں شہریار کی یاد میں ایک عظیم الشان اور یادگار مشاعرہ منعقد کیا تھا۔ .2014 میں دوسرا عالمی مشاعرہ تھا جو فراق کے نام سے منسوب کیا گیا.یہ اسی سلسلے کاتیسرا مشاعرہ تھا جسے عرفان صدیقی کی یاد میں منعقد کیا گیا ۔. دیارِ غیر میں اپنی تہذیب، ثقافت اور اقدار کے احیاء اور اْردو زبان کی ترویج کے لیے مجلسِ فخرِ بحرین کے بانی و سرپرست محترم شکیل احمد صبر حدی کی یہ کاوشیں قابلِ ستائش ہیں۔
عرفان صدیقی کی شاعری بڑی پراسرار ہے کہ اس سے مصاحبے کے لیے ادراک سے کہیں زیادہ وجدان کی ضرورت ہے۔ یہ اس انسان کا ورثہ ہے جس نے پہلی دفعہ خود کو تنہا محسوس کیا۔ یہی احساس،ناتمامی اور غیراطمینانی کی صورت، نیرنگِ خیال کا روپ دھارکر عرفان صدیقی کو تخلیق کی دنیا کا کولمبس بنا دیتی ہے۔عرفان صدیقی کا شمار اردو کے اْن شعرا میں ہوتاہے جنہوں نے تقسیم کے بعد ہوش سنبھالا۔ انہوں نے اس ذہنی اور جذباتی فضا کو جس میں برصغیر کے مسلمان سانس لے رہے تھے ، بڑی ہنر مندی کے ساتھ اپنی غزل کا موضوع بنایا۔
عرفان صدیقی کے چند اشعار پڑھنے چلیے اور دیکھیے دست اجل نے ہم سے کیسا اچھا شاعر چھین لیا:
وہ مرحلہ ہے کہ اب سیلِ خوں پہ راضی ہیں
ہم اس زمین کو شاداب دیکھنے کے لیے
۔۔۔
ہم نہ زنجیر کے قائل ہیں نہ جاگیر کے اہل
ہم سے انکار کیا جائے نہ بیعت کی جائے
۔۔۔
تم ہی صدیوں سے یہ نہریں بند کرتے آئے ہو
مجھ کو لگتی ہے تمہاری شکل پہچانی ہوئی
اس یادگار مشاعرہ کا باقاعدہ آغاز مجلسِ فخرِ بحرین کے مشیرِ خاص ،سالانہ دستاویز کے مدیر قطر میں مقیم نوجوان شاعر جنابِ عزیز نبیل کیا۔مختصر گفتگو کے بعد انہوں نے تمام مہمان شعراء کو اسٹیج پر دعوت دی۔ صدرِ محفل سید محمد اشرف صاحب (فکشن رائیٹر ،شاعر ساہتیہ ایوارڈ یافتہ چیف کمشنر انکم ٹیکس کولکتہ ) اور مہمانِ خصوصی پی ایچ بشٹ صاحب(فرسٹ کونسلر سفارت خانہ ہند ) مہمان اعزازی ڈاکٹر شمیم جیپوری (سابق وی سی مولانا آزاد اردو یونیورسٹی )، محترم زبیر رضوی (ہندوستان ) ، محترم مرتضیٰ برلاس(پاکستان)، ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد ( سعودی عرب ) ،
ندیم صدیقی صاحب(ہندوستان ) ، ڈاکٹر ترنم ریاض صاحبہ(ہندوستان ) ، جناب منصور عثمانی(ہندوستان ) ، محترم سنیل تنگ (ہندوستان ) ، محترم اتل اجنبی(ہندوستان ) کا استقبال حاضرین نے تالیوں کی گونج میں کیا۔مقامی شعراء میں سے خورشید علیگ،رخسارناظم آبادی،احمد عادل اور طاہر عظیم تھے۔بعد ازاں استقبالیہ کلمات کے لئے مجلس کے سرپرست محترم شکیل احمد صبر حدی کو دعوت دی گئی انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے
کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے
\"تین سال قبل ہم نے جاگتی آنکھوں سے کچھ خواب دیکھے تھے ،اپنی تہذیب اور اپنی زبان کی طرف لے جاتے ہوئے روشن خواب ،بحرین کی سرزمین پر اردو شعر و ادب کا آسمان سجانے کا خواب .اردو کے اہم اور معتبر شعرا کی پزیرائی اور ان کی یاد میں اردو کا جشن برپا کرنے کا خواب .ہمیں تعبیرکے حصول کی امید تو تھی لیکن یقین نہیں تھا کہ تعبیر کا چہرہ اتنا روشن اور تابناک ہوگا .مشاعرہ بیاد شہر یار اور مشاعرہ بیاد فراق گورکھپوری کی شکل میں ایسے تاریخی مشاعروں کا انعقاد عمل میں آیا جن کی یاد مدتوں بحرین کے بازوق سامعین کو لذت آسودگی سے ہمکنار کرتی رہے گی .گزشتہ دو یادگار مشاعروں سے روشنی کشید کر کے ہم آج ایک اور ناقابل فراموش مشاعرہ آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔۔۔۔ تیسرا عالمی مشاعرہ بیاد عرفان صدیقی۔
مجلس فخر بحرین براے فروغ اردو کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ عرفان صدیقی کی یاد میں عالیشان عالمی مشاعرہ کا انعقاد کر کے عرفان صدیقی جیسے اہم شاعر کی بازیافت کا کام انجام دے رہی ہے .کل جب ادب کا مورخ عرفان صدیقی کے متعلق تحریر کرے گا تو یہ سہرا بھی مجلس کے سر ہی باندھے گا کہ عرفان صدیقی شخصیت اور شاعری پر ایک نہایت اہم اور ضخیم کتاب کی اشاعت کا اہتمام مجلس کے ذریعہ ہوا ہے ۶۵۰ صفحات پر مشتمل کتاب عرفان صدیقی حیات ،خدمات اور شعری کائنات کی ترتیب کا کام دو نوجوانوں عزیز نبیل اور آصف اعظمی نے سرانجام دیا ہے .\"
استقبالیہ کلمات کے بعد عزیز نبیل اور آصف اعظمی کی مرتب کردہ کتاب’’ عرفان صدیقی حیات ،خدمات اور شعری کائنات ‘‘ اس مشاعرے کے ساتھ شائع کردہ خوبصورت مجلہ کی رسم اجراء کی گئی اس موقع پر دیگر مہمان شعراء بشمول سرپرستِ مجلس موجود تھے۔رسم کے بعد مشاعرے کے مہمانِ خصوصی فرسٹ کونسلر سفارت خانہ ہند پی ایچ بشٹ صاحب کو مائیک پر دعوت دی گئی،انہوں نے اس شام کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا اس شام کے مہمانِ خصوصی ہونے کو اپنی خوش نصیبی کہا اور اپنی نظم اور گیت بھی سنائے۔ بعدازاں عزیز نبیل نے عرفان صدیقی صاحب کی فن اور شخصیت پر بات کرنے کے لئے اس شام کے صدر محترم سید محمد اشرف کو مندرجہ ذیل شعر کے ساتھ دعوت دی:
سوچ افلاک صفت چہرہ کتابوں جیسا
گفتگو ،روشنی انداز ہے خوابوں جیسا
ان سے ملیے کہ یہی لوگ ہیں سرمایہ وقت
ان سے ملنا بھی ہے ایک کام ثوابوں جیسا
اپنے خطبہ صدارت میں سیدمحمد اشرف صاحب نے مجلس فخر بحرین کے سرپرست جناب شکیل احمد صبر حدی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے یہ شعر شکیل صاحب کی نظر کیا:
شفق دھنک مہتاب گھٹائیں تارے نغمے بجلی پھول
اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو
سید محمد اشرف صاحب نے عرفان صدیقی کے فن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عرفان صاحب اپنے عصر میں محبّت ،مروت ،دل جوئی ،امن اور ظلم کے خلاف کھڑے ھو جانے کا استعارہ تھے .اور جب آج ہم ان رویوں سے اپنے آپ کو محروم کرتے جا رہے ہیں ،تو یہ بڑا مبارک ہے کے ہم عرفان صاحب کو یاد کریں.
بعد ازاں مشاعرے کی نظامت کے لئے جناب عزیز نبیل نے خوبصورت انداز میں ناظم مشاعرہ جناب منصور عثمانی کو دعوت دیتے ہوئے شعر پڑھا .
نبیل آواز بھی اپنی کہاں تھی مدّتوں سے
جو تم آے تو ہم یک لخت محفل ہو گے ہیں
مشاعرے کا باقاعدہ آغازپر منصور عثمانی صاحب نے بحرین کے نوجوان شاعر طاہر عظیم کو یوں مخاطب کیا :
کہیں تو لٹنا ہے پھر نقد جاں بچانا کیا
اب آ گے ہو تو مقتل سے بچ کے جانا کیا
مشاعرے کا آغاز طاہر عظیم نے اپنے تازہ کلام سے کیا،رخسار ناظم آبادی ،خورشید علیگ ،احمد عادل نے اپنے منتخب کلام سے سامعین کو بہت متاثر کیا ۔خوش ذوق سامعین ہر اچھے اور عمدہ شعر پر داد و تحسین دے رہے تھے۔اتل اجنبی نے بھی اپنے تازہ کلام سے مشاعرے میں خوب رنگ بھرا۔ اس کے بعد ناظم مشاعرہ نے مشاعرے کو سنجیدگی کے ماحول سے مزاح کی طرف لے جانے کے لئے سنیل تنگ کو دعوت سخن دی ان کے مزاحیہ کلام نے سامعین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دیں۔سامعین ’’واہ۔واہ‘‘اور قہقوں سے پسندیدگی کی سند پیش کرتے رہے۔ ناظم مشاعرہ مسند نظامت سے اٹھ کر میدان غزل گوئی میں تشریف لائے اور اشعار پر سامعین سے بے پناہ داد بھی وصول کیء اِس دوران ناظمِ مشاعرہ نے مجلسِ فخرِ بحرین کے مشیرِ خاص ، قطر میں مقیم نوجوان شاعر جنابِ عزیز نبیل کو آواز دی۔ عزیز نبیل کے کلام ۔۔۔صدرِ محفل،مہمانِ خصوصی اور تمام حاضرینِ محفل مسلسل داد دیتے رہے۔ ڈاکٹر ترنم ریاض صاحبہ اور ندیم صدیقی صاحب نے اپنے اپنے دلفریب کلام سے مشاعرے کی گرم جوشی کو برقرار رکھا اور سامعین کے دلچسپی میں ذرہ برابر کمی نہ آنے دی۔رات گئے مشاعرہ آہستہ آہستہ اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا تھا مگر سامعین کے چہروں پر تازگی بالکل برقرار تھی وہ تمام شعراء کے کلام کو سماعت فرمانے کے لیے بے چین تھے۔نعیم حامد صاحب نے اپنے کلام سے مشاعرے میں رنگ بھر دیا۔مرتضیٰ برلاس صاحب کے کلام نے بھی سامعین کے دلوں پر خوب اثر کیا اور مشاعرے کو چار چاند لگا دیئے۔زبیر رضوی صاحب نے اپنے آسان فہم کلام کو بڑے دلچسپ انداز میں پیش کر کے سب کو حیرت زدہ کر دیا۔میرِ مشاعرہ سید محمد اشرف صاحب نے کلام پیش کر کے مشاعرے کو یادگار بنادیا۔ مشاعرے میں اہلِ ذوق خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شائقینِ ادب کی کثیر تعداد ، اختتامِ مشاعر ہ تک پوری دلجمعی کے ساتھ مشاعرہ گاہ میں موجود رہی۔

تصاویری جھلکیاں

BDR_3646
BDR_3262 - Copy
BDR_3271 - Copy
BDR_3272 - Copy
BDR_3292 - Copy
BDR_3293 - Copy
BDR_3294 - Copy
BDR_3295 - Copy
BDR_3301 - Copy
BDR_3302 - Copy
BDR_3304 - Copy
BDR_3305 - Copy
BDR_3306 - Copy
BDR_3307 - Copy
BDR_3312 - Copy
BDR_3313 - Copy
BDR_3316 - Copy
BDR_3318 - Copy
BDR_3326 - Copy
BDR_3327 - Copy
BDR_3329 - Copy
BDR_3330 - Copy
BDR_3331 - Copy
BDR_3332 - Copy
BDR_3333 - Copy
BDR_3334 - Copy
BDR_3335 - Copy
BDR_3336 - Copy
BDR_3337 - Copy
BDR_3338 - Copy
BDR_3339 - Copy
BDR_3340 - Copy
BDR_3341 - Copy
BDR_3342 - Copy
BDR_3343 - Copy
BDR_3344 - Copy
BDR_3345 - Copy
BDR_3346 - Copy
BDR_3347 - Copy
BDR_3348 - Copy
BDR_3349 - Copy
BDR_3350 - Copy
BDR_3351 - Copy
BDR_3352 - Copy
BDR_3354 - Copy
BDR_3355 - Copy
BDR_3356 - Copy
BDR_3359 - Copy
BDR_3360 - Copy
BDR_3363 - Copy
BDR_3365 - Copy
BDR_3366 - Copy
BDR_3367 - Copy
BDR_3370 - Copy
BDR_3372 - Copy
BDR_3377 - Copy
BDR_3378 - Copy
BDR_3379 - Copy
BDR_3380 - Copy
BDR_3381 - Copy
BDR_3382 - Copy
BDR_3383 - Copy
BDR_3384 - Copy
BDR_3385 - Copy
BDR_3386 - Copy
BDR_3387 - Copy
BDR_3388 - Copy
BDR_3389 - Copy
BDR_3390 - Copy
BDR_3391 - Copy
BDR_3394 - Copy
BDR_3395 - Copy
BDR_3396 - Copy
BDR_3397 - Copy
BDR_3398 - Copy
BDR_3402 - Copy
BDR_3403 - Copy
BDR_3412 - Copy
BDR_3414 - Copy
BDR_3415 - Copy
BDR_3418 - Copy
BDR_3420 - Copy
BDR_3421 - Copy
BDR_3422 - Copy
BDR_3423 - Copy
BDR_3425 - Copy
BDR_3426 - Copy
BDR_3427 - Copy
BDR_3429 - Copy
BDR_3430 - Copy
BDR_3431 - Copy
BDR_3433 - Copy
BDR_3435 - Copy
BDR_3436 - Copy
BDR_3437 - Copy
BDR_3438 - Copy
BDR_3439 - Copy
BDR_3443 - Copy
BDR_3444 - Copy
BDR_3446 - Copy
BDR_3446
BDR_3448 - Copy
BDR_3451 - Copy
BDR_3452 - Copy
BDR_3453 - Copy
BDR_3454 - Copy
BDR_3457 - Copy
BDR_3458 - Copy
BDR_3458
BDR_3459
BDR_3460
BDR_3461
BDR_3463
BDR_3464
BDR_3465
BDR_3466
BDR_3468
BDR_3470
BDR_3471
BDR_3474
BDR_3476
BDR_3477
BDR_3478
BDR_3480
BDR_3482
BDR_3484
BDR_3486
BDR_3490
BDR_3492
BDR_3495
BDR_3497
BDR_3498
BDR_3499
BDR_3501
BDR_3506
BDR_3507
BDR_3510
BDR_3516
BDR_3520
BDR_3522
BDR_3523
BDR_3524
BDR_3527
BDR_3528
BDR_3530
BDR_3531
BDR_3532
BDR_3533
BDR_3535
BDR_3536
BDR_3540
BDR_3541
BDR_3546
BDR_3548
BDR_3549
BDR_3551
BDR_3553
BDR_3554
BDR_3564
BDR_3565
BDR_3566
BDR_3568
BDR_3574
BDR_3575
BDR_3577
BDR_3579
BDR_3585
BDR_3588
BDR_3589
BDR_3593
BDR_3603
BDR_3606
BDR_3607
BDR_3610
BDR_3614
BDR_3616
BDR_3620
BDR_3623
BDR_3625
BDR_3626
BDR_3627
BDR_3628
BDR_3630
BDR_3633
BDR_3637
BDR_3640
BDR_3641
BDR_3642
BDR_3643
BDR_3644
BDR_3645
BDR_3647
BDR_3648
BDR_3649
previous arrow
next arrow
BDR_3646
BDR_3262 - Copy
BDR_3271 - Copy
BDR_3272 - Copy
BDR_3292 - Copy
BDR_3293 - Copy
BDR_3294 - Copy
BDR_3295 - Copy
BDR_3301 - Copy
BDR_3302 - Copy
BDR_3304 - Copy
BDR_3305 - Copy
BDR_3306 - Copy
BDR_3307 - Copy
BDR_3312 - Copy
BDR_3313 - Copy
BDR_3316 - Copy
BDR_3318 - Copy
BDR_3326 - Copy
BDR_3327 - Copy
BDR_3329 - Copy
BDR_3330 - Copy
BDR_3331 - Copy
BDR_3332 - Copy
BDR_3333 - Copy
BDR_3334 - Copy
BDR_3335 - Copy
BDR_3336 - Copy
BDR_3337 - Copy
BDR_3338 - Copy
BDR_3339 - Copy
BDR_3340 - Copy
BDR_3341 - Copy
BDR_3342 - Copy
BDR_3343 - Copy
BDR_3344 - Copy
BDR_3345 - Copy
BDR_3346 - Copy
BDR_3347 - Copy
BDR_3348 - Copy
BDR_3349 - Copy
BDR_3350 - Copy
BDR_3351 - Copy
BDR_3352 - Copy
BDR_3354 - Copy
BDR_3355 - Copy
BDR_3356 - Copy
BDR_3359 - Copy
BDR_3360 - Copy
BDR_3363 - Copy
BDR_3365 - Copy
BDR_3366 - Copy
BDR_3367 - Copy
BDR_3370 - Copy
BDR_3372 - Copy
BDR_3377 - Copy
BDR_3378 - Copy
BDR_3379 - Copy
BDR_3380 - Copy
BDR_3381 - Copy
BDR_3382 - Copy
BDR_3383 - Copy
BDR_3384 - Copy
BDR_3385 - Copy
BDR_3386 - Copy
BDR_3387 - Copy
BDR_3388 - Copy
BDR_3389 - Copy
BDR_3390 - Copy
BDR_3391 - Copy
BDR_3394 - Copy
BDR_3395 - Copy
BDR_3396 - Copy
BDR_3397 - Copy
BDR_3398 - Copy
BDR_3402 - Copy
BDR_3403 - Copy
BDR_3412 - Copy
BDR_3414 - Copy
BDR_3415 - Copy
BDR_3418 - Copy
BDR_3420 - Copy
BDR_3421 - Copy
BDR_3422 - Copy
BDR_3423 - Copy
BDR_3425 - Copy
BDR_3426 - Copy
BDR_3427 - Copy
BDR_3429 - Copy
BDR_3430 - Copy
BDR_3431 - Copy
BDR_3433 - Copy
BDR_3435 - Copy
BDR_3436 - Copy
BDR_3437 - Copy
BDR_3438 - Copy
BDR_3439 - Copy
BDR_3443 - Copy
BDR_3444 - Copy
BDR_3446 - Copy
BDR_3446
BDR_3448 - Copy
BDR_3451 - Copy
BDR_3452 - Copy
BDR_3453 - Copy
BDR_3454 - Copy
BDR_3457 - Copy
BDR_3458 - Copy
BDR_3458
BDR_3459
BDR_3460
BDR_3461
BDR_3463
BDR_3464
BDR_3465
BDR_3466
BDR_3468
BDR_3470
BDR_3471
BDR_3474
BDR_3476
BDR_3477
BDR_3478
BDR_3480
BDR_3482
BDR_3484
BDR_3486
BDR_3490
BDR_3492
BDR_3495
BDR_3497
BDR_3498
BDR_3499
BDR_3501
BDR_3506
BDR_3507
BDR_3510
BDR_3516
BDR_3520
BDR_3522
BDR_3523
BDR_3524
BDR_3527
BDR_3528
BDR_3530
BDR_3531
BDR_3532
BDR_3533
BDR_3535
BDR_3536
BDR_3540
BDR_3541
BDR_3546
BDR_3548
BDR_3549
BDR_3551
BDR_3553
BDR_3554
BDR_3564
BDR_3565
BDR_3566
BDR_3568
BDR_3574
BDR_3575
BDR_3577
BDR_3579
BDR_3585
BDR_3588
BDR_3589
BDR_3593
BDR_3603
BDR_3606
BDR_3607
BDR_3610
BDR_3614
BDR_3616
BDR_3620
BDR_3623
BDR_3625
BDR_3626
BDR_3627
BDR_3628
BDR_3630
BDR_3633
BDR_3637
BDR_3640
BDR_3641
BDR_3642
BDR_3643
BDR_3644
BDR_3645
BDR_3647
BDR_3648
BDR_3649
previous arrow
next arrow

منتخب اشعار

شعرائے کرام کے منتخب اشعارملاحظہ ہوں

اس قدر باکمال ہیں یہ لوگ
کچھ کریں گے کمال سے آگے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رخسار ناظم آبادی
خود کو کئی مقام پہ خم تو کیا ضرور
لیکن کسی کے رو برو سجدہ نہیں کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خورشید علیگ
ہم وہ نہیں جو اوروں کی تہذیب اوڑھ لیں
تہذیب گونجتی ہے ہماری اذان میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احمد عادل
منتظر کب سے ہیں ہم صبح کے آثار نہیں
جانے کب رات ڈھلے اور چھٹے تاریکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتل اجنبی
بڑے سلیقے بڑھی سادگی سے کام لیا
دیا جلا کے اندھیروں سے انتقام لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عزیز نبیل ؔ
مجھے اٹھاکے سمندر میں پھنکنے والو
یہ دیکھو ایک جزیرہ یہاں ابھر چکا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترنّم ریاض
وہ میری فکر کے روزن میں کیل جڑتا ہے
میں آگہی کے تجسَس کو خون روتی ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنیل کمار تنگ
وفا داری نبھانے میں اداکاری نہیں کرتا
وہ احمق ہے جو غداروں سے غداری نہیں کرتا
وفاداری کا یہ عا لم کہ سب کتا سمجھتے ہیں
یہی سب سوچ کر میں بھی وفاداری نہیں کرتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منصور عثمانی
تنگ آکر غلط بیانی سے، ہم الگ ہوگئے کہانی سے
آدمی آدمی کا دشمن ہے، اب سیاست کی مہربانی سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ندیم صدیقی
ہم عہدِ نو کے لوگ بھی اللہ کی پناہ
کاسہ اٹھائے ہاتھ میں اپنے ہی گھر گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹرنعیم حامد علی
بے گنہ جب بھی سرِ دار نظر آتے ہیں
اک نئے دور کے آثار نظر آتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زبیر رضوی
یقیں کہیں بھی نہیں شک ہے سب کی آنکھوں میں
اب اس دیار سے توقیرِ دوستاں بھی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرتضی برلاس
میں نے کہا کہ بن ترے کیسے کٹے گی زندگی
جلتے ہوئے چراغ کو اس نے بجھادیا کہ یوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سید محمد اشرف
ڈھل چکی رات فقیروں کی دعا بھی خاموش
صرف افسردہ چراغوں کا دھواں باقی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔