اردو کے ممتاز ادیب، ماہر لسانیات اور مترجم جناب شاہد حمید وفات پاگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
جناب شاہد حمید کی وجہ سے ہم نے اعلی اور معیاری عالمی ادب کو پڑھا ہے۔ ٹالسٹائی کی وار اینڈ پیس ہو یا جسٹین گارڈر کی سوفی ورلڈ ہو یا پھر دوستوئیفسکی کا برادر کراموزوف ہو یا پھر جین آسٹن کا ’تکبر اور تعصب‘ یا پھر ہیمنگوے کا ’بوڑھا اور سمندر‘ ان سب اہم عالمی ناولوں کے تراجم انہوں نے کیے ہیں۔ شاہد حمید 1928 میں جالندھر میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد لاہور آ گئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے کیا اور مختلف اداروں میں تدریس کے بعد 1988 میں اسی کالج سے پروفیسر ریٹائر ہوئے۔ ناولوں اور کہانیوں کے ساتھ ان کا ایک اور بڑا کام انگریزی اردو ڈکشنری ہے انہوں نے اپنی خود نوشت “گئے دنوں کی مسافت” کے نام سے تحریر کی۔ ان کو یہ کمال حاصل تھا کہ ترجمہ اردو میں اس قدر بخوبی کرتے تھے کہ ایسا بلکل بھی نہیں لگتا تھا کہ ہم غیر ملکی زبان کے تراجم اردو میں پڑھ رہے ہیں۔ شاہد حمید مرحوم معیاری اردو تراجم کی وجہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون